Saturday, June 9, 2012

One day in Beijing

My first visit to Beijing was in May 2003, it was the time when Hong Kong started visa compulsion for many countries. That time I was living in Hong Kong and visiting my friend Jimmy in Guangzhou and on the way back as usual crossing the border at Shenzhen, immigration stopped me and asked to show the visa that was not a normal practice. Before immigration used to stamp our passports with 15 days or a month stay, so it came as a shock to me. My luggage was in Hong Kong and i was carrying a shoulder bag, so I moved back to Guangzhou at my friends place. Shenzhen is almost 2 hour drive from Guangzhou and is connected to Hong Kong by Land. The border between Hong Kong and China is a very busy place, everyday thousands of people go from Shenzhen to Hong Kong and vice versa for work and business.

Finally got no other choice but to apply for Hong Kong visa, that was only possible from Hong Kong Embassy in Beijing. Going to Beijing from Hong Kong train cross seven provinces and run more than 2500 kilometers. Starting from Guangdong, Jiangxi, Hubei, Anhui, Henan, Shandong, Hebei and finally Beijing. It was a wonderful journey of almost one night and one day, more than 24 hours. Interestingly as soon as you board the train one attendant take your tickets, give you plastic token with a number and return your tickets at the time you reach your destination. Train attendants are mostly girls, in beautiful blue uniform, ensure you are sitting on your seat, before the train moves. Most of the fast trains are air conditioned and passengers are not allowed to get down on the stations to see around or buy something, everything is available inside the train.

It was bright sunny morning in Beijing, the first thing we did is to find a McDonald for breakfast, McDonald and KFC is considered survival food for foreigners in China. Finding the M of McDonald is same as finding water in desert. No doubt Chinese restaurants are famous all over the world but those restaurants are hard to find in China. I don,t want to talk about Chinese food and its related misunderstanding among the people, lets talk this afterward, as it will be a long story to tell.
After the breakfast Jimmy stopped one Taxi and started bargaining with him for the fare to Embassy. Result was obvious the driver found we are new in Beijing so he easily charged 4 times of what he was going to ask. Its not wise to always try to be smart,

Sunday, June 3, 2012

گونگےبہرےسیاح


     
    بقول شخصےسرسیداحمد خان نے ہندوستانیوں کوانگریزوں کی غلامی سے جان چھڑانے کے لئے یہ سکھایاکہ انگریزی سیکھواورانگریزوں سے غلط انگریزی بولووہ تنگ آکرچلےجائیں گے، انگریزتوچلےگئےمگرہم ابھی تک غلط انگریزی بول رہے ہیں اوراگلے دو سو سال تک بولتے رہیں گے کیونکہ انگریزنے دو سو حکمرانی کی ہے۔ 
لیکن چین میں صرف چینی بولی اورسمجھی جاتی ہے، سیاح ہوائی اڈے سے باہرآتےہی گونگا بہراہوجاتاہے، انگریزی بولنے اور سمجھنے والا خال خال ملتا ہے اوراگرمل بھی جائےتوہماری انگریزی سن کرچکرا جاتا ہے۔ لیکن ہماری تربیت میں یہ خامی کوٹ کوٹ کر ڈالی جاتی ہے کہ اپنی خامیوں کوکسی خوبی کا دوسرا رخ سمجھتے ہوئے دوسروں کوحت الامکان ڈھیٹائی تک غلط ثابت کیا جائے،اپنی غلطی ماننا کردارکی کمزوری اور منفی ردعمل ہے۔ چینیوں کے سامنے انگریزی یا اردوکی بین بجاناایک ہےاوراس کوشش میں محمودوایازایک صف میں آہوزارنظرآتے ہیں۔ اس حوالے سے ہمیں خوش ہوناچاہیےکہ چینی ہمیں اور انگریزوں کو ایک ہی کان سے سنتے ہیں۔ 

Thursday, May 24, 2012

بیجنگ کے ٹیکسی ڈرائیور



شہر اگربڑاہوتوجنگل کہلاتاہے۔ لیکن شاید ہی ایساکوئی جنگل ہوجس میں ایک ہی ںسل کے دو کروڑجاںدار[بہترلفظ] بستے ہوں۔ دوکروڑبھی سرکاری ذرائع کے مطابق، غیرسرکاری ذرائع اس کو تین کروڑ سے زائدمانتےہیں۔ 

آبادی میں اضافےکی اہم وجہ دوسرےشہروں کےلوگوں کی بیجنگ کو نقل مقانی ہے۔ دوسرےشہروں میں آبادی میں اضافےکی وجہ کیاہوسکتی ہے؟کہاجاتاہےبیجنگ کےہرتین شہریوں میں ایک دوسرے شہر سے آیا ہواہے، لیکن مجھےتوعموماتینوں ہی باہرسےآے ہوئےملے۔

بیجنگ میں بیجنگ والے خال خال ہی نطرآتےہیں،لیکن ٹیکسی ڈرائیورتمام تریہاں کے لوگ ہیں کیونکہ باہروالوں کو ٹیکسی چلانے کی قطعی اجازت نہیں،شایدڑرہے کہ مارکرواپس نہ بھاگ جائیں، کون پکڑتا پھرےگا۔ بیجنگ کا ٹیکسی ڈرائیورانگریزی میں صرف، ’ہیلو‘ یا پھر’اوکے‘ کہہ سکتاہےوہ بھی اس لیےکہ یہ دونوں لفظ چینی میں بھی رائج ہیں۔ اسکے بعد بڑی شستہ چینی میں پوچھے گا کہ کہاں جاناہے،جواب سے اندازہ لگاتا ہے کہ سواری کوایمانداری سے سیدھے سیدھےراستےلے جائے یا پوراشہر  پھرائے۔ اگرراستہ بتانےکے کوشش کریں تواپنی توہین تصورکرے گا، ہاں مگر اچھی بات یہ ہے کہ وہ ٹپ کواپنی بےعزتی سمجھتا ہےکبھی کبھی توٹپ پرغیرت کھاکے تمام پیسے بھی واپس کردیتاہے، ٹیکسی سےاترتےوقت ’ شکریہ‘ کہنا ، ’پھرملیں گے‘ یا’خیال سے جانا‘ جیسےجملےہمارےہاں ٹرکوں کے پیچھے لکھے ہوتےہیں، سننے کواپناحق سمجھتاہےکیونکہ یہ چین کی تہذیب میں شامل ہے۔ 

Tuesday, May 22, 2012

دارلخلافہ


بیجنگ دولفظوں ’بے۔ یعنی شمال‘اور’چنگ۔ یعنی دارلخلافہ‘، سے مل کر بنا ہےاس لیےبیجنگ کے معںی ’ شمالی دارلخلافہ‘کے ھیں۔ کسی زمانے میں چین کا دارلخلافہ نانجنگ،نان [جنوب] جنوبی دارلخلافہ ھوا کرتا تھاجوبعد میں بیجنگ منتقل ھوا۔ یہی بات جاپان کے دارلحکومت ٹوکیوکےبارےمیں کہی جاتی ہے کہ ٹوکیو جاپان کے پرانے دارلحکومت کیوٹو کے مشرق میں ہونے کی وجہ سے چینی زبان میں تونگ[مشرق] چنگ یعنی مشرقی دارلخلافہ کھلاتا ہے  
 چین کے نقشے پر اگر نظرڈالیں تو یہ ایک اصیل کڑک مرغے کی تصویر نظر آتا ھے،اس مرغے کی شہ رگ بیجنگ ھے، بالکل اسی طرح جیسے پاکستان کا نقشہ دوٹانگوں پرکھڑےایک گھوڑے کی شکل ھے اوراس گھوڑے کی سانس کی نالی اسلام آباد اور دل لاھورھے۔ اگرنقشہ مزید پھیلائیں تو گھوڑےکی کمرپہ بیھٹا تسمہ پا یا خدائی سوار’ھمسایہ ملک‘ بھی نظرآتاھے بس دیکھنے والی آنکھ چاہیے۔

 --------------------------------

بیجنگ شہرچین کا رقبےاورپھیلاوکےاعتبارسےسب سےبڑاشہرھے۔اس شہرمیں کل چھ دائری سڑکیں[رنگ روڈ]ہیں۔چھٹی سڑک کی کل لمبائی۱۸۸ کلو میٹرہے۔اس شہرکودرمیان سےکاٹنےوالی سڑک چین کی تاریخی اعتبارسےمشہورترین سڑک ’چھانگ آن جئیے‘کہلاتی ہےجس کے معنی ہیں طویل المعیاد امن کی سڑک۔ یہ تقریبآ۵۰کلومیٹرلمبی ہے اورآج بھی یہ سڑک ہرسال ۸‘اکتوبرکوفوجی پریڈاوردیگرسیاسی تقریبات کےلیے استعمال ہوتی ہے۔اس سڑک کے وسط میں تھیان آن من چوک واقع ہےجوکہ شہرکاوسط بھی سمجھا جاتاہے۔ تھیان آن من تقریبآ۶۰۰ سال پہلےمنگ شہنشاھ کے دورمیں شاہی محل میں داخلے کا واحد رستہ تھا۔ صدیوں سےلیکرآج تک تھیان آن من چین اورچینیوں کی زندگی کا مرکزہے،یہی وجہ ہے کہ اس کی حاضری واطراف میں طواف ہرچینی کا خواب رھتاہے۔
تھیان آن من شام کا خوبصورت منظر                                       
       چھانگ آن جئیےمغرب سے مشرق کےرخ رات کامنظر